ڈینگی بخار

1775کے عشرے میں جب ایشیا ،افریقا اور شمالی امریکا میں ایک ایسی بیماری پھیلی جس میں مریض کو یکدم تیز بخار ہو جاتا اور ساتھ ہی سر میں درد اور جوڑوں میں درد شروع ہو جاتاجبکہ بعض مریضوں کے پیٹ میں درد ،خونی الٹیاں اورخونی پیچس کی بھی شکایت ہو گئی

کا نام دیا گیا۔ (Dengue fever)میں اس بیماری کی شناخت ہوئی اور اسے ڈینگو بخار 1979

کے ہیں جبکہ Seizure      crampڈینگو سپینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ “dengue”

اسے گندی روح کی بیماری بھی کہا جاتا تھا۔1950میں یہ بیماری جنوب مشرقی ایشیاءکے ممالک میں

ایک وبا کی صورت میں نمودار ہوئی جس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ خصوصاً بچے ہلاک ہو

گئے۔1990کے آخر تک اس بیماری سے ایک اندازے کے مطابق 40 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔1975سے1980تک یہ بیماری عام ہو گئی۔

ڈینگی کیسے پھیلتا ہے؟

پاکستان اور پوری دنیا میں ڈینگی پھیلانے والا مچھر ایڈیِز ایجپٹی ہے۔ دھبے دار جلد والا یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے لے کر دسمبر تک موجود رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ مچھر 10 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجۂ حرارت میں پرورش پاتا ہے اور اس سے کم یا زیادہ درجۂ حرارت میں مر جاتا ہے۔

ڈینگی مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ نر سے ملاپ کے مادہ کو انڈے دینے کے لیے پروٹین کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ یہ پروٹین حاصل کرنے کے لیے انسانی خون چوستی ہے جس سے ڈینگی کا انفیکشن پھیلتا ہے۔ ڈینگی مچھر صبح روشنی ہونے سے پہلے اور شام میں اندھیرا ہونے سے دو گھنٹے قبل زیادہ متحرک ہوتا ہے، اس کی افزائش آگست سے اکتوبر کے مہینے کے دوران میں ہوتی ہے اور سرد موسم میں ڈینگی کی کی افزائش نسل رک جاتی ہے

ڈینگی بخار کی علامات

◼اس مرض میں تیز بخار کے ساتھ جسم خصوصاً کمر اور ٹانگوں میں درد اور شدید سر درد شامل ہیں۔

◼اس کے علاوہ مریض کو متلی اور قے کی شکایت ہوتی ہے، جسم پر سرخ نشان پڑ جاتے ہیں اور اس کے مسوڑھوں یا ناک سے خون بھی آ سکتا ہے۔

◼بخار کے دوران ڈینگی کے مریض پر غنودگی طاری ہو سکتی ہے اور ساتھ ہی اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

◼ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے اور اس سے فشارِ خون یا بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

جسم میں سفید خون کی شدید کمی ہو جاتی ہے . اس کے علاوہ ڈینگی بخار کا ٹیسٹ بھی کروایا WBC

 جاتا ہے

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ مرض میں مبتلا مریضوں کے خون میں پلیٹیٹس کی تعداد 50 ہزار سے کم ہونے لگے تو وہ علاج کے لیے اسپتال جائیں ۔

طب اہل بیتؑ علاج

جامع امام رضا بآب شہد

داروی ابن بسطام

داروی شافیہ

داروی امام موسیٰ کاظمؑ

روغن بنفشہ پای کنجد

زیتون+کاسنی پیشانی پر رکھیں

خون و پلیٹیٹس کی کمی

(داروی کرات (خونساز

مقل ارزق

شربت امام علی رضاؑ

مفید غذائیں

سیب یا سیب کا جوس

انار کا جوس

پالک کی سبزی

پپیتے کا جوس تازہ

احتیاط

صبح اور شام کو فل بازو والے کپڑے پہنیں ہاف بازو نہ پہنیں

کجھور نہ کھائیں

داروی امام موسیٰ کاظمؑ ایک ماہ میں تین دفعہ کھائیں

پانی کو گھر کے باہر کھڑا نہ ہونے دیں صاف کریں

گھر میں کھڑکیاں و دروازوں پر جھالیاں لگائیں

باہر فضول میں نہ گھومیں

تمام ادویات سے اجتناب کریں

Shopping Cart