وائرس

وائرس و بیکٹریا کے نام تو سائنسدانوں نے رکھے ہیں مگر اس کی ایجاد امام جعفر صادق ع نے اس دور میں بتا دیا تھا جب کوئی مشین نہیں تھی ۔

وائرس ایک زیر خوردبینی طفیلی ذرہ ہےجس کے معنی (obligatory)

لیے کسی خلیہ میں لازمی کے ہیں یعنی وائرس کو زندگی برقرار رکھنے کے

طفیلی کے طور رہنا لازمی ہے۔ وائرس حیاتی اجسام میں عدویئت (انفیکشن) پیدا کرتا ہے۔

وائرس کا لفظ دراصل لاطینی اور اس سے قبل یونانی سے آیا ہے جس کا مفہوم زہر ہے۔ وائرس آزاد زندگی قائم نہیں رکھ سکتے اور یہ صرف کسی دوسرے جاندارخلیہ کا ڈی این اے یا آراین اے استعمال کرکے ہی اپنی      

  تکرار (رپلیکیشن) کرسکتے ہیں، اسی لیے انکو خلیاتی طفیلیات

کہا جاتا ہے۔ (Obligatory intracellular parasites)

کرونا وائرس (Corona virus) ایک وائرس گروپ ہے جس کے جینوم کی مقدار تقریباً 26 سے 32 زوج قواعد تک ہوتی ہے۔ یہ

وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، مثلاً: گائے اور خنزیر کے لیے اسہال کا باعث ہے۔اسی طرح انسانوں میں سانس پھولنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ عموماً اس کے اثرات معمولی اور خفیف ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہو جاتے ہیں بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہو جاتے ہیں

کورونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا کے مشابہ ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اس کا نام کورونا وائرس رکھا گیا ہے۔

سب سے پہلے اس وائرس کی دریافت 1960 کی دہائی میں ہوئی تھی جو سردی کے نزلہ سے متاثر کچھ مریضوں میں خنزیر سے متعدی ہوکر داخل

ہوا تھا۔ اس وقت اس وائرس کو انسانی کرونا وائرس کا نام دیا گیا تھا

E229 اور OC43

کی اور دوسری قسمیں بھی دریافت ہوئیں

اس سے اوپری اور نچلے دونوں نظام تنفس یکساں متاثر ہوتے ہیں اور بعض اوقات آنت اور معدے کا نمونیا ہو جاتا ہے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ کورونا

کورونا وائرس عام طور پر بالغ افراد کو سردی کے نزلہ کی وجہ سے سب سے زیادہ لاحق ہوتا ہے۔عام سردی میں ہونے والے نزلہ کی طرح کورونا وائرس کے اثر کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ وہ” ناک وائرس “عام سردی کا نزلہ کے برعکس ہوتا ہے۔

nCV-2019عالمی ادارہ صحت کے ذریعہ نامزد کردہ کورونا نامی وائرس

کی ایک نئی وبا 31 دسمبر 2019ء سے چین میں عام ہوئی۔ جو آہستہ آہستہ

وبائی شکل اختیار کر چکی ہے۔ یہ وائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ انسان سے انسان کے درمیان میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے یہ وائرس کی ایک

ایک فیملی ہے۔ جو عام نزلہ و زکام سے لے کر زیادہ سنگین بیماریوں جیسے مڈل ایسٹ

ریسپریٹری سنڈروم (MERS-CoV) اور شدید ایکیوٹ

ریسپریٹری سنڈروم (سارس-کویو) کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔

کورونا وائرس کا نام دیا گیا ہےجسے اس دورانیے میں وائرس اپنی جگہ اسکو

پکڑ رہا ہوتا ہے۔ وائرسز عام طور پر آپ کے جسم کے خلیوں کے اندر تک رسائی حاصل کر کے ان کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں۔

کورونا وائرس جسے سارس-کووی-2 کہا جا رہا ہے آپ کے جسم پر اس وقت حملہ آور ہوتا ہے جب آپ سانس کے ذریعے اسے اندر لے جاتے ہیں

 (جب کوئی قریب کھانسے) یا آپ کسی ایسی چیز کو چھونے کے بعد اپنے چہرے کو چھو لیں جس پر وائرس موجود ہو۔ سب سے پہلے یہ وائرس ان

خلیوں کو متاثر کرتا ہے جو آپ کے گلے، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں میں ہوتے ہیں اور انھیں کورونا وائرس کی فیکٹریوں میں تبدیل کر دیتا ہے

جو مزید ایسے مزید وائرس پیدا کرتی ہیں جن سے مزید خلیے متاثر ہوتے ہیں۔

ابتدائی مرحلے میں آپ بیمار نہیں ہوں گے اور اکثر افراد میں اس بیماری کی علامات بھی ظاہر نہیں ہوں گی۔

ابتدائی علامات

بخار

تھکاوٹ

خشک کھانسی

نزلہ و زکام

پھٹوں میں درد

یہ علامت دو سے چودہ دن میں مکمل ظاہر ہو جاتی ہے

Shopping Cart