نفسیاتی امراض،دماغی امراض اقسام ،وجوہات و علاج

ایک نفسیاتی عارضہ ایک ذہنی بیماری ہے جس کی تشخیص ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد کے ذریعہ ہوتی ہے جو آپ کی سوچ ، مزاج ، اور / یا طرز عمل کو بہت پریشان کرتی ہے اور آپ کی معذوری ، درد ، موت ، یا آزادی کے نقصان کے خطرے کو سنجیدگی سے بڑھاتی ہے

علامات

مزاج میں تبدیلی ہونا جیسے

اداسی

مایوسی، غصہ

چڑچڑاہٹ

 بے زاری

عدم توجہی وغیرہ

منفی خیالات کا دماغ پر حاوی ہوجانا

ڈپریشن شدید ہونے کی صورت میں خودکش خیالات بھی آنے لگتے ہیں اور مریض اپنی زندگی کے خاتمے کے بارے میں سوچتا ہے موڈ میں تبدیلیاں لانے والے ایک اور مرض بائی پولر ڈس آرڈر کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہورہا

سوچنے کی صلاحیت کم یا ختم ہو جانا

زہنی الجھن و تھکاؤٹ

کھانے و پینے میں تبدیلی

جنسی سرگرمیاں کا متاثر ہونا

بہت زیادہ غصہ آنا

دشمنی

بہت زیادہ خوف و پریشانی

ذہنی دباؤ

کسی شخصیت کو پہچاننے میں دشواری

وسواس و خیالات

کام کرنے میں مشکلات

اقسام

PSYCHOTIC DISORDERS

ایسی ذہنی بیماریاں عرفِ عام میں پاگل پن کہلاتی ہیں۔ ان کی مثالیں شائزوفرینیاSCHIZOPHRENIA

اور بائی پولر ڈس آرڈر BIPOLAR DISORDER

سننا شروع کر دیتے ہیں اور (Hallucination)ہیں۔ ایسی بیماریوں کے شکار مریض غیبی آوازیں

(Deusions) انہیں مختلف قسم کے توہمات

گھیر لیتے ہیں جو انہیں بہت پریشان رکھتے ہیں۔

NEUROTIC DISORDERS

(Anxiety)ایسی نفسیاتی بیماریوں کے مریض ڈیرپریشن اور اینزائٹی

کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ڈیپریشن کے مریض اداس رہتے ہیں اور بعض دفعہ خود کشی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ اینزائٹی کے مریض دن بھر پریشان اور رات بھر بے خوابی کا شکار رہتے ہیں۔

PERSONALITY DISORDERS

ایسے ذہنی مریضوں کی شخصیت میں کجی پیدا ہو جاتی ہے اور وہ زندگی کے بارے میں غیر دانشمندانہ فیصلے کرتے ہیں۔ وہ ایسے تضادات کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کی زندگی بہت مشکل ہو جاتی ہے۔ ایسے مریضوں میں سے بعض منشیات کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جن سے وہ قانونی مسائل کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔

RELATIONSHIP PROBLEMS

ایسے مریض صحتمند رشتے قائم نہیں کر سکتے اس لیے وہ ازدواجی‘ خاندانی اور سماجی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جدید سائنس نے ہمیں بایو سائیکو سوشل موڈل BIO-PSYCHO-SOCIAL تحفہ دیا ہے ۔یہ موڈل ہمیں بتاتا ہے کہ ذہنی امراض اور نفسیاتی مسائل کی وجوہات کو ہم تین حصوں میں بانٹ سکتے ہیں۔

BIOLOGICAL FACTORS

ذہنی بیماریوں میں حیاتیاتی اور موروثی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ اگر ماں باپ ذہنی بیماری کا شکار ہوں تو ان کے بعض بچے بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ شائزوفرینیا اور بائی پولر دس آرڈر جیسی ذہنی بیماریاں‘ بعض جسمانی بیماریوں کی طرح‘ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہو سکتی ہیں۔

PSYCHOLOGICAL FACTORS

اگر بچوں کی اپنے خاندان اور سکول میں صحتمند طریقے سے تربیت نہ ہو تو ان کی عزتِ نفس مجروح ہوتی ہے‘ ان کی خود اعتمادی میں کمی آتی ہے اور وہ شخصیت میں کمزوری کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

SOCIAL FACTORS

وہ لوگ جو غیر صحتمند معاشروں میں رہتے ہیں جہاں انہیں تعصب اور جہالت‘ نفرت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ایسے ماحول سے نفسیاتی طور پر متاثر ہوتے ہیں اور سماجی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔

چونکہ ذہنی مریضوں میں حیاتیاتی‘ نفسیاتی اور سماجی وجوہات مل کر نفسیاتی مسائل پیدا کرتے ہیں اس لیے ان کا علاج بھی ان ہی خطوط پر کیا جاتا ہے۔ مریضوں کے علاج میں ان ہی عوامل پر توجہ دی جاتی ہے

علاج

داروی سودابر/صفرابر

داروی شافیہ

داروی عقل

داروی تقویت اعصاب

بخور مریم

جامع رضا بآب بہی

روغن بنفشہ پای کنجد

Shopping Cart