” طبیب پیغمبرِ اسلام نے اسکا علاج یوں ارشاد فرمایا ہے۔
اگر کوئی شخص اپنے اندر آثارِ غضب دیکھے تو اگر وہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے۔ بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔ اگر پھر بھی اَثر رہے تو ٹھنڈے پانی سے وضو اور غُسل کر لے، کیونکہ پانی آگ کو بُجھا دیتا ے“۔
ارشادِ اماؑم ہے کہ
ہر شَر اور بَلا کی کُنجی (چابی) غضب ہے اور اگر کوئی بُردبار نہیں، پھر بھی بُردباری اور تحمل کی کوشش کی جائے ۔غضب مردِ دانا کے دل کو ہلاک کر دیتا ہے۔ بُردباری اِسکا بہترین علاج ہے
امام علیؑ فرماتے ہیں۔
خبردار عورتوں سے عشق و محبت کھانے یا دنیا کی لذت سے بچو کیونکہ عورتوں سے عشق و محبت غم و رنج کا باعث بنتا ہے اور دنیا کی لزتوں کا فریضہ زلیل و خوار کرتا ہے
غرر الحکم
امام علیؑ فرماتے ہیں
خبردار خواہشوں کی فرمانبرداری نہ کرنا اس کی ابتدا فتنہ اور انتہا رنج و محن ہے۔خواہش عقل کی آفت ہے۔
امام علی رضاؑ فرماتے ہیں۔
شلوار کھڑے ہو کر نہ پہنو۔اس سے غم و رنج ہوتا ہے۔بلکہ بیٹھ کر پہنو
تہزیب آل محمد ص38
بے چینی و پریشانی
نبی ﷺفرماتے ہیں۔گلاب کا پانی چہرے پر ڈالنے سے عزت بڑھتی ہے اور پریشانیاں دور ہو جاتی ہیں۔
طب عارفان ص 135
غم و الم کا باعث بننے والے اُمور
دروازے کی دہلیز پر بیٹھنا
کھڑے ہو کر شلوار پہننا
بھیڑوں کے درمیان میں سے گزرنا
لباس کے دامن سے ہاتھ و منہ صاف کرنا
دنیا سے محبت
کم ظرفی یا غصہ میں آپے سے باہر ہو جانا زندگی کو غمگین و رنجیدہ بنا دیتا ہے
غرر الحکم ج2ص27