(ساتویں دعا(صحیفہ سجادیہ

مشکلات کے وقت کی دعا

اے وہ جس کے ذریعہ مصیبتو ں کے بندھن کھل جاتے ہیں۔ اے وہ جس کے باعث سختیوں کی باڑھ کند ہوجاتی ہے۔ اے وہ جس سے تنگی و دشواری

سے  وسعت و فراخی کی آسائش کی طرف نکال لے جانے کی التجا کی جاتی ہے تو وہ ہے کہ تیری قدرت کے آگے دشواریاں آسان ہوگئیں، تیرے لطف سے سلسلۂ اسباب برقرار رہا اور تیری قدرت سے قضا کا نفاذ ہوا اور تمام چیزیں تیرے ارادہ کے رخ پر گامزن ہیں ۔ وہ بن کہے تیری مشیت کی پابند اور بن روکے خود ہی تیرے ارادہ سے رکی ہوئی ہیں مشکلات میں تجھے ہی پکارا جاتا ہے اور بلیات میں تو ہی جائے پناہ ہے۔ ان میں سے کوئی مصیبت ٹل نہیں سکتی مگر جسے تو ٹال

دے اور کوئی مشکل حل نہیں ہوسکتی مگر جسے تو حل کرے ۔ پروردگار ! مجھ پر ایک ایسی مصیبت نازل ہوئی ہے جس کی سنگینی نے مجھے گرانبار کردیا ہے اور ایک ایسی آفت آپڑی ہے جس سے میری قوت برداشت عاجز ہوچکی ہے۔ تو نے اپنی قدرت سے اس مصیبت کو مجھ پر وارد کیا ہے اور اپنے اقتدار سے میری طرف متوجہ کیا ہے۔ تو جسے تو وارد کرے اسے کوئی ہٹانے والااور جسے تو متوجہ کرے اسے کوئی پلٹانے والا اور جسے تو بند کرے اسے کوئی کھولنے والا اور جسے تو کھولے اسے کوئی بند کرنے والا اور جسے تودشوار بنائے اسے کوئی آسان کرنے والا اور جسے تو نظر انداز کرے اسے کوئی مدد دینے والا نہیں ہے۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنی کرم نوازی سے اے میرے پالنے والے میرے لیے آسائش کا دروازہ کھول دے اور اپنی قوت و توانائی سے غم و اندوہ کا زور توڑ دے اور میری حاجت کو پورا کرکے شیرینی احسان سے مجھے لذت اندوز کر اور اپنی طرف سے رحمت اور خوشگوار آسودگی مرحمت فرما اور میرے لیے اپنے لطف خاص سے جلد چھٹکارے کی راہ پیدا کر اور اس غم و اندوہ کی وجہ سے اپنے فرائض کی پابندی اور مستحبات کی بجاآوری سے غفلت میں نہ ڈال دے ۔ کیونکہ میں اس مصیبت کے ہاتھوں تنگ آ چکا ہوں اور اس حادثہ کے ٹوٹ پڑنے سے دل رنج و اندوہ سے بھر گیا ہے۔ جس مصیبت میں مبتلا ہوں اس کے دور کرنے اور جس بلا میں پھنسا ہوا ہوں اس سے نکالنے پر تو ہی قادر ہے، لہٰذا اپنی قدرت کو میرے حق میں کار فرما کر ۔ اگرچہ تیری طرف سے میں اس کا سزا وار نہ قرار پا سکوں ۔ اے عرش عظیم کے مالک۔

يَا مَنْ تُحَلُّ بِهِ عُقَدُ الْمَكارِهِ ، وَيَا مَنْ يُفْثَأُ بِهِ حَدُّ الشَّدائِدِ ، وَيَا مَنْ يُلْتَمَسُ مِنْهُ الْمَخْرَجُ إِلىٰ رَوْحِ الْفَرَجِ ، ذَلَّتْ لِقُدْرَتِكَ الصِّعابُ ، وَتَسَبَّبَتْ بِلُطْفِكَ

الْأَسْبابُ ، وَجَرىٰ بِقُدْرَتِكَ الْقَضاءُ ، وَمَضَتْ عَلىٰ إِرادَتِكَ الْأَشْياءُ ، فَهِىَ بِمَشِيئَتِكَ دُونَ قَوْلِكَ مُؤْتَمِرَةٌ ، وَبِإِرادَتِكَ دُونَ نَهْيِكَ مُنْزَجِرَةٌ ، أَنْتَ

الْمَدْعُوُّ لِلْمُهِمَّاتِ ، وَأَنْتَ الْمَفْزَعُ فِى الْمُلِمَّاتِ ، لَايَنْدَفِعُ مِنْها إِلّا ما دَفَعْتَ ، وَلَا يَنْكَشِفُ مِنْها إِلّا ما كَشَفْتَ وَقَدْ نَزَلَ بِى يَا رَبِّ ما قَدْ تَكَأَّدَنِى ثِقْلُهُ ، وَأَلَمَّ بِى ما قَدْ بَهَظَنِى حَمْلُهُ ، وَبِقُدْرَتِكَ أَوْرَدْتَهُ عَلَىَّ ، وَبِسُلْطانِكَ وَجَّهْتَهُ إِلَىَّ ، فَلا مُصْدِرَ لِما أَوْرَدْتَ ، وَلَا صارِفَ لِما وَجَّهْتَ ، وَلَا فاتِحَ لِما أَغْلَقْتَ ، وَلَا مُغْلِقَ لِما فَتَحْتَ ، وَلَا مُيَسِّرَ لِما عَسَّرْتَ ، وَلَا ناصِرَ لِمَنْ خَذَلْتَ ، فَصَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَافْتَحْ لِى يَا رَبِّ بَابَ الْفَرَجِ بِطَوْلِكَ؛ وَاكْسِرْ عَنِّى سُلْطانَ الْهَمِّ بِحَوْلِكَ ، وَأَنِلْنِى حُسْنَ النَّظَرِ فِيما شَكَوْتُ ، وَأَذِقْنِى حَلاوَةَ الصُّنْعِ فِيما سَأَلْتُ ،وَهَبْ لِى مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَفَرَجاً هَنِيئاً ، وَاجْعَلْ لِى مِنْ عِنْدِكَ مَخْرَجاً وَحِيّاً ، وَلَا تَشْغَلْنِى بِالاهْتِمامِ عَنْ تَعاهُدِ فُرُوضِكَ ، وَاسْتِعْمالِ سُنَّتِكَ ، فَقَدْ ضِقْتُ لِما نَزَلَ بِى يَا رَبِّ ذَرْعاً ، وَامْتَلَأْتُ بِحَمْلِ ما حَدَثَ عَلَىَّ هَمّاً ، وَأَنْتَ الْقادِرُ عَلىٰ كَشْفِ ما مُنِيتُ بِهِ ، وَدَفْعِ ما وَقَعْتُ فِيهِ ، فَافْعَلْ بِى ذٰلِكَ وَإِنْ لَمْ أَسْتَوْجِبْهُ مِنْكَ ، يَا ذَا الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ، وَذَا الْمَنِّ الْكَرِيمِ ، فَأَنْتَ قادِرٌ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ ، آمِينَ رَبَّ الْعالَمِينَ.

 (رہبرمعظم نے زیادہ سے زیادہ پڑہنے کی تاکید کی ہے)

مگر زیادہ بہتر زیارت عا شورا ہے کیونکہ پہلے بھی وبا ء ایران میں ختم  ہو ئ ہے زیارت عاشورا کی بدولت

اس وائرس کی شکل مختلف پھولوں سے ملتی ہے۔خدا نے ہر پھل و جڑی بوٹی کی شکل میں بھی حکمت رکھی ہوئی یے جس کی طرف اشارہ امام جعفر صادق ع نے توحید مفصل میں کیا

اگر اس وائرس کے مشابہ پھولوں یا جڑی بوٹیاں کو استعمال کیا جائے تو شاہد بہت ہی زبردست علاج فورا ممکن ہو سکے ۔جس طرح آخروٹ کی شکل دماغ جیسی ہے دماغ میں بھی چار حصے آخروٹ کے اندر بھی چار حصے ہںیں آخروٹ تمام سر کی بیماریاں کے لیے علاج ہے۔اسی طرح سرخ پھل خون کی کمی کے لیے زرد پھل یرقان کا علاج ہیں۔اگر ہم پھلوں ،جڑی بوٹیاں کی شکل و صورت دیکھ کر بیماریاں کا علاج کریں تو انشاء اللہ بہت سے علاج ممکن ہیں۔اس ہر کئی سال علاج ہوتا رہا جو جڑی بوٹی جگر کی شکل کی ہوتی وہ جگر کا علاج ہوتا جو دل کی شکل کی ہوتی دل کا علاج ہوتا جو زرد ہوتی یرقان کا علاج ہوتا ۔خدا نے ہر چیز کی شکل و صورت و رنگ بھی حکمت سے پیدا کیا ہے

Shopping Cart