آیت اللہ عبدالکریم حائری فرماتے ہیں جو سامرہ شہر میں زیر تعلیم تھے۔فرماتے ہیں سامرہ شہر میں ایک وبا پھیل گئی بہت سے لوگ
اس وبا سے مرنے لگے اور خوفزدہ تھے ۔لوگ پریشان و خوفزدہ ہو کر اس زمانے کے مرجع آیت الله سید محمد فشارکی کے گھر آئے۔
اسی وقت ان کے ہم پلہ اس دور کے مرجع مرزا تقی شیرازی بھی ان کے گھر آئے۔لوگ سب موجود تھے اور بہت پریشان ہے۔آیت تقی شیرازی
ت نے سب سے کہا اگر میں تم کو ایک چیز کا حکم دوں تو تم اس عمل کو انجام دو گے سب مونین نے کہا ہاں انجام دیں گے۔آپ نے فرمایا تمام مونین
دس روز تک زیارات عاشورا کی تلاوت کریں اور اس کا ثواب ہمارے زمانے کے امام مہدیؑ کی والدہ گرامی(حضرت نرجس) کو ہدیہ کریں۔
دس روز تک مومنین نے زیارت عاشورا پڑھی دسویں روز اچانک سے اموات رک گئیں اور وبا ختم ہو گئی۔دوسرے شہر سے لوگ آئے
اور پوچھا سامرہ میں کیسے اموات رک گئی ہیں وہاں کے مومنین نے بتایا
ہمارے مرجع نے زیارت عاشورا کا عمل بتایا ہے جس سے اموات رک گئی ہیں دوسرے شہر والوں نے بھی یہی عمل انجام دیا وہاں بھی وبا سے اموات رک گئیں
(داستانھای شگفت ( سید عبدالحسین دستغیب شیرازی
سورہ فرقان کو لکھ کر اپنے ساتھ رکھیں موزی کیڑوں(وائرس) سے محفوظ رہیں گے
مصباح الکفعمی ص608،خواص قرآن
تالیف: سیّد عبدالحُسین رضائی ، صفہ نمبر۳۶۱