تین دن روزہ رکھیں۔تیسرے دن ظہر کے قریب غسل کر کے بارگاہ خداوندی میں جائیں اپنا صاف ستھرا چغہ(کپڑایاگاون) اپنے ساتھ
رکھیں چار رکعت نماز ادا کریں ۔قرآن میں سے جو پسند ہے اس کی تلاوت کریں اور جس قدر ہو سکے دکھی دل کے ساتھ رہیں نماز ے بعد اپنا لباس
بھی پہنے رہیں اور چغہ بھی پہنیں اور زمین پر سیدھا لیٹ جائیں اور کہیں
يَا وَاحِدُ يَا مَاجِدُ يَا كَرِيمُ يَا حَنَّانُ يَا قَرِيبُ يَا مُجِيبُ يَا أَرْحَمَ اَلرَّاحِمِينَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اِكْشِفْ مَا بِي مِنْ ضُرٍّ وَ مَعَرَّةٍ و أَلْبِسْنِي اَلْعَافِيَةَ فِي اَلدُّنْيَا وَ اَلْآخِرَةِ وَ اُمْنُنْ عَلَيَّ بِتَمَامِ اَلنِّعْمَةِ وَ أَذْهِبْ مَا بِي فَإِنَّهُ قَدْ آذَانِي وَ غَمَّنِي
امام جعفر صادق فرماتے ہیں اس دعا کو پڑھتے رہو کہ خدا صحت یابی عطا کرے
مکارم الاخلاق ص394
مدینہ میں لوگ وبا میں مبتلا ہو گے امام موسی کاظم کو خط لکھا آپ نے فرمایا ۔سیب کھاؤ
بہارالانوار ج66ص174
امام علی رضا ع فرماتے ہیں۔
انڈے زیادہ نہ کھاو۔سانس کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں
مستررک اوسائل ج16 ص359
امام علی رضا ع فرماتے ہیں۔
خدا کسی بھی شخص کو بیماری میں مبتلا نہیں کرتا جبتکہ اس کے لیے دوا نہ مقرر فرما دے جس سے اس کا علاج ہو سکے۔پس ہر مرض کے لیے ایک قسم کی دوا اور علاج تدبیری موجود ہے
امام علی رضا ع فرماتے ہیں۔
(یاد رکھیں مزاج مختلف ہیں۔اور ہر طبیعت(مزاج) اسی شے کو پسند کرتی ہے جو اس کے مطابق و موافق ہوتی ہے۔پس جو چیزیں طبیعت(مزاج
کے مطابق ہوں ان ہی کو غذا میں اختیار کیا جائے۔جو شخص اندازے سے زیادہ کھا لیتا ہے اس سے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ۔جو ایسے اندازے سے غذا کھاتا ہے جو نہ کم ہو نہ زیادہ اس سے اسے فائدہ پہنچتا ہے۔یہ ہی حالت
پانی کی ہے۔ضرورت کے مطابق کھانا کھایا جائے اور کچھ بھوک باقی رہتی ہو کھانا چھوڑ دیا جائے۔اللہ نے انسان کی بنیاد کو چار طبیعتوں(مزاج) میں قرار دی۔سودا،صفرا، خونی و بلغمی
طب امام علی رضا ع ص 19_21