انسان وائرس کیوجہ سے نہیں مرتا بلکہ موت کا ایک وقت معین ہے اسی وقت مرتا ہے۔کوئی بھی آفت یا وائرس انسان کو زبردستی نہیں مارتا ۔
موت کا وقت معین ہے۔پھر انسان خوف کیوں کر رہا ہے خدا عذاب انسان کو خوفزدہ کرنے کے لیے نہیں بھجتا بلکہ اپنی طرف متوجہ کرنے اور گناہوں سے بچنے کے لیے بھجتا ہے موت مقرر ہے
آل عمران آیت 145|
(وَ مَا کَانَ لِنَفسٍ اَن تَمُوتَ اِلَّا بِاِذنِ اللّٰہِ کِتٰبًا مُّؤَجَّلًا وَ مَن یُّرِد ثَوَابَ الدُّنیَا نُؤتِہٖ مِنہَا وَ مَن یُّرِد ثَوَابَ الاٰخِرَۃِ نُتِہٖ مِنہَا وَ سَنَجزِی الشّٰکِرِینَ﴿۱۴۵
۱۴۵۔” اور کوئی جاندار اذن خدا کے بغیر نہیں مر سکتا، اس نے (موت کا) وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے اور جو (شخص اپنے اعمال کا) صلہ دنیا میں چاہے گا اسے ہم دنیا میں دیں گے اور جو آخرت کے ثواب کا خواہاں ہو گا اسے آخرت میں دیں گے اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو اچھا صلہ دیں گے۔”
البقرة آیت 62|
اِنَّ الَّذِینَ اٰمَنُوا وَ الَّذِینَ ہَادُوا وَ النَّصٰرٰی وَ الصّٰبِئِینَ مَن اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الیَومِ الاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَہُم اَجرُہُم عِندَ رَبِّہِم و لَا خَوفٌ عَلَیہِم وَ لَا ہُم یَحزَنُونَ﴿۶۲
۶۲۔ “بے شک جو لوگ ایمان لا چکے ہیں اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابئین میں سے جو کوئی اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے تو ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور انہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔”
البقرة آیت 203|
وَ اذکُرُوا اللّٰہَ فِیۤ اَیَّامٍ مَّعدُودٰتٍ فَمَن تَعَجَّلَ فِی یَومَینِ فَلَاۤ اِثمَ عَلَیہِ وَ مَن تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثمَ عَلَیہِ لِمَنِ اتَّقٰی وَ اتَّقُوا اللّٰہَ
وَ اعلَمُوۤا اَنَّکُم اِلَیہِ تُحشَرُونَ﴿۲۰۳
۲۰۳۔ “اور گنتی کے (ان چند) دنوں میں اللہ کو یاد کرو، پھر کوئی جلدی کر کے دو ہی دن میں چلا گیا تو کوئی حرج نہیں اور کچھ دیر زیادہ ٹھہرے تو بھی کوئی گناہ نہیں، یہ اس شخص کے لیے ہے جس نے پرہیز کیا ہے اور اللہ کا خوف کرو اور جان لو کہ ایک دن اس کے حضور پیش کیے جاؤ گے”