غصہ ایک ایسی نفسیاتی کیفیت ہے جو انسان میں اس کے مزاج کے خلاف بات یا کام سے طاری ہوتی ہے۔ یہ ایک ہذیانی کیفیت ہے جو اس قدر تیزی سے پیدا ہوتی ہے کہ بدنِ انسانی کا تمام نظام درہم برہم ہوجاتا ہے، خاص طور پر نظامِ اعصاب اور نظامِ ہضم زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بدن میں کیمیائی اجزا کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔
غصے کے بارے میں روایات
مومن غضب و رضا میں بھی حداعتدال میں رہتا ہے
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں
غصّہ ایک حکیم و دانا آدمی کی عقل کو مٹانے والی چیز ہے۔فرمایا جو شخص اپنے غصہ پر کنٹرول نہیں کر سکتا وہ اپنی عقل پر کنٹرول نہیں کر سکتا
وسائل الشیعہ ج11ص 238
صفوان بن مہران کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا
مومن تو بس وہ ہے کہ جب اسے غصہ آئے تو اس کا غصہ اسے حق کی حدود سے باہر نہ نکالے اور جب وہ راضی ہو تو اس کی رضا اس کو باطل میں نہ لے جائے اور جب اسے قدرت حاصل ہو تو اپنے حق سے زیادہ مال نہ لے۔
(علامات شیعہ(شیخ صدوق
پیامبر اکرم ﷺہمیشہ غم و غصے سے خدا کی پناہ مانگتے تھے۔
رسول خدا ﷺھمیشہ نماز فجر کے بعد اس دعا کو پڑھتے تھے۔
اَللؔھٌمؔ اِنِؔی اَعٌوذٌ بِکَ مِنَ الھَمِؔ والحَزَنِ ( خدایا میں غم و غصے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔)
(من لا یحضر الفقیہ ج ١،ص٢٣٥،ح٩٨١)
امام علؑی فرماتے ہیں
غم و غصہ نصف بڑھاپہ ہے۔
(نھج البلاغہ, ص ١٣٥،١٤٣)
ایک اور روایت میں ہے کہ
زیادہ غم و غصہ کرنا جلد بوڑھے ہونے کا سبب ہے۔
( تحف العقول ص ٣٥٧)
رسول ﷺفرماتے ہیں
جو شخص زیادہ غم و اندوہ میں رہتا ہے تو اسکا بدن مریض ہوجاتا ہے۔
(تحف العقول ص٥٧)
:غم و غصہ کی وجوہات
روایات میں یہ تین چیزیں سب سے زیادہ غم و غصے کا باعث بنتی ہیں۔
گناہ
دنیا سے محبت
حسد
امام جعفر صؑادق فرماتے ہیں
جب انسان کے گناہ زیادہ ہوجاتے ہیں اورکوئی نیک عمل ،اسکے گناہ کے کفارے کے لئے نہیں رہتا. تو خداوند متعال اسکو غم و حزن میں مبتلا کرتا ہے تاکہ اسکے گناہوں کا کفارہ ہوسکے۔
(تحف العقول ص٣٥)
رسول ﷺفرماتے ہیں
بندہ مومن پر تھکاوٹ،بیماری،حتی کہ غم و حزن مسلط نہیں ہوتے مگر یہ کہ خداوند متعال انکو انسان کے گناہوں کے کفارے کا حزن میں مبتلا کرتا ہے تاکہ اسکے گناہوں کا کفارہ ہوسکے۔
(تحف العقول ص ٣٨)
رسول ﷺفرماتے ہیں
دنیا کی طرف رغبت رکھنا ،غصہ و حزن کا باعث ہے۔ اور دنیا میں زھد و تقوی اختیار کرنا ، دل اور بدن کے سکون کا باعث ہے۔
امام عؑلی فرماتے ہیں۔
غصہ ایک بُرا ساتھی ہے جو انسان کی خامیاں کو آشکار کر دیتا ہے ۔انسان کو بُرائی سے قریب اور نیکی سے دور کر دیتا ہے
مستدرک ج2ص326
امام علؑی فرماتے ہیں۔ غصہ سے بچو اس کی ابتدا جنون سے ہوتی ہے اور انتہا پیشمانی پر
مستررک ج2 ص326
امام عؑلی فرماتے ہیں۔غصہ سے بچو کہیں یہ تم پر مسلط نہ ہو جائے اور ایک عادت ہی نہ بن جائے
غرر الحکم ص 809
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں۔غصہ تمام برائیوں اور جرائم کی کنجی ہے
اصول کافی ج2 ص303(الخصال ص ٧٣)
غم و غصہ کا علاج
. خداوند متعال کا ذکر اور دعا
خدا فرماتا ہے۔
(الا بذکر اللہ تطمئن القلوب (بے شک خدا کاذکر دلوں کو سکون بخشتا ہے۔
(سورہ رعد آیت ٢٨)
لا حول ولا قوہ الا باللہ العلی العظیم کا ذکر کرنا۔
رسول ﷺفرماتے ہیں:
جو شخص فقر میں مبتلا ہو وہ زیادہ ذکر لا حول ولا قوہ الا باللہ العلی العظیم کرے کیونکہ یہ بہشت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے اور 72 بیماریوں کا علاج ہے جس میں سے کمترین مرض غم و غصہ ہے
(امالی ص ٤٥١)
انگور کھانا۔
امام صادق ؑسے نقل ہوا ہے کہ
رسول ﷺنے خداوند متعال سے غم و غصے کی شکایت کی تو خداوند متعال نے وحی کی کہ انگور کھاؤ۔
(اصول کافی ج ٦، ص ٣٥١، ح ٤)
غذا کھانے سے قبل و بعد وضو کرنا
میں نےامام صادق ؑسے سنا کہ فرما رہے تھے
کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا رزق میں اضافہ کرتا ہے۔ اور رسول خدا ﷺسے روایت ہے کہ (کھانا کھانے سے)پہلے وضو کرنا فقر کو دور کرتا ہے اور دوسری دفعہ وضو غم وغصہ کو ختم کرتا ہے۔
(اصول کافی ج ٦،ص ٢٩٠، ح٥)
صاف لباس پہننا
امیرالمومنین ؑفرماتے ہیں کہ صاف لباس پہننا غم و غصہ کو ختم کرنے کا باعث ہے۔
(اصول کافی ج ٦،ص ٤٤٤،ح١٤)
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں جو شخص چاہتا ہے اس کا غصہ کم ہو وہ تیتر کا گوشت کھائے
فروغ کافی ج6ص312
زرد جوتا پہننا
امام صادق ؑسے نقل ہوا ہے حنان بن سدیر کہتے ہیں کہ ایک دن میں امام صادق ع کے پاس گیا اور میں نے سیاہ جوتا پہنا ہوا تھا۔ آنحضرت نے فرمایا اے حنان تم نے سیاہ جوتے کیوں پہن رکھے ہیں کیاتو نہیں جانتا کہ سیاہ جوتا تین خصوصیات رکھتا ہے؟
حنان بن سدیر کہتے ہیں کہ ایک دن میں امام جعفر صؑادق کے پاس گیا اور میں نے سیاہ جوتا پہنا ہوا تھا۔ آنحضرت نے فرمایا
اے حنان تم نے سیاہ جوتے کیوں پہن رکھے ہیں کیاتو نہیں جانتا کہ سیاہ جوتا تین خصوصیات رکھتا ہے؟
یہ بینائی کو ضعیف کرتا ہے۔
قوت جنسی کو ضعیف کرتا ہے۔
اور غم و غصے کا باعث بنتا ہے۔
نیز یہ ستمگران کا لباس ہے۔
پس میں نے پوچھا کہ میں کونسے رنگ کے جوتے پہنوں؟
آپ ؑنے فرمایا زرد رنگ کا جوتا پہنو کہ یہ تین خصوصیات رکھتا ہے
بینائی زیادہ کرتا ہے۔
قوت جنسی کو تقویت دیتا ہے۔
اور غم و غصہ کو دور کرتا ہے۔ نیز یہ پیغمبروں کا لباس ہے۔
(اصول کافی ج ٦، ص٤٦٥، ح٢)
مصیبت آنے پر صبر کرنا اور جزع و فزع (نہ گھبرانہ/شکوہ نہ کرنا) کو ترک کرنا۔
امیرالمؑومنین فرماتے ہیں کہ جزع کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ آرزو و امید کو ختم کردیتا ہے، اور عمل کو ضعیف کرتا ہے۔اور غم و غصے کا سبب بنتا ہے
جزع سے چھٹکارا پانے کے لیے دو چیزیں ہیں
اگر اس کا کوئی حل ہے تو اسی راستے کو اپنایا جائے اور اگر نہیں تو اس مصیبت پر صبر کیا جائے۔
ص 346،347
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں جب غصے آئے تو بیٹھ (زمین کو پکڑ لو)جاؤ۔کیونکہ ایسے کرنے سے شیطانی نجاست دور ہو جائےگی
وسائل الشیعہ ج11ص 239
نبی ﷺفرماتے ہیں۔
اگر تم میں سے کسی کو غصہ آئے کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اگر بیٹھا ہے تو لیٹ جائے اگر اس سے بھی غصہ ختم نہیں ہوتا پھر ٹھنڈے پانی سے سر دھوئے یا ٹھنڈے پانی سے غسل کرے اس لیے آگ کو صرف پانی لی بجھا سکتا ہے
احیاء العلوم ج٢ص١۵١
حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا
ہمارے شیعہ ہمارا جزوہیں ان کی خلقت ہماری فاضل مٹی سے ہوئی ہے جو چیز ہمیں تکلیف پہنچاتی ہے وہ انہیں بھی تکلیف پہچاتی ہے جو بات ہمیں مسرور کرتی ہے وہ انہیں بھی خوش کرتی ہے جو ہمارا تقرب حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئیے کہ ان کا قصد کرے کیونکہ یہ ہمارے اور عام لوگوں کے درمیان واسطہ ہیں.
حوالہ امالی شیخ طوسی جلد1